اقرار میں ڈھونڈے نہ تو انکار میں ڈھونڈے
وہ سارے دلائل میری گفتار میں ڈھونڈے
مہتاب دریچے سے تِرے جھانک رہا ہے
تصویر وہ اپنی تِرے رخسار میں ڈھونڈے
اک عمر سے جو میرے سماعت سے خفا ہے
دل نغمہ وہ تیرے لب اظہار میں ڈھونڈے
جادو تِری آنکھوں کا ہے اے جانِ تمنا
دل اپنا سکوں کیوں تِری تلوار میں ڈھونڈے
سورج کی طرح تپتا ہے ہر لفظ تِرا جب
کیوں اب کوئی سایہ تِری دیوار میں ڈھونڈے
بلبل کے لیے لطف کا سامان ہو پیدا
جب موسم گل تم کو چمن زار میں ڈھونڈے
یہ عشق کا تحفہ دل عاصم کے لیے ہے
یہ دولت غم کیوں کوئی بازار میں ڈھونڈے
عاصم پیرزادہ
No comments:
Post a Comment