جب پورب پچھم اس کے ہیں دن رات پہ جھگڑا کاہے کا
سب تانا بانا اس کا ہے،۔ پھر کات پہ جھگڑا کاہے کا
تم سادھو ہو، کیا جوگی ہو، یا شُبھ چنتک ہو تاروں کے
جب چاند چڑھا سب دیکھیں گے پھر چھات پہ جھگڑا کاہے کا
ہم دل کی گُولک توڑ چکے،۔ اور جان لگا دی بازی پہ
جب سانس کی نقدی ہار گئے، پھر مات پہ جھگڑا کاہے کا
خود روگ لیا جب جیون کا، کیوں رنج کریں کیوں بین کریں
الزام دھریں کیوں قسمت پر،۔ حالات پہ جھگڑا کاہے کا
اس وحشی جی کی بِپتا کو وہ الہڑ گوری کیا جانے
جس بات کا اس کو بھید نہیں اس بات پہ جھگڑا کاہے کا
ہم پیت نگر کے کوچے میں اک ڈھونگ رچا کر آئے ہیں
اب ٹھکراوے یا بِھکشا دے، اس ہاتھ پہ جھگڑا کاہے کا
عاطف جاوید عاطف
No comments:
Post a Comment