چوٹ لگتی ہے اگر
کتنے ہی صاحبِ دل، اہلِ نظر، اہلِ قلم
اک زمانے سے یوں ہی لکھتے چلے آئے ہیں
وہی اک قصۂ دلدوز کہ جو صدیوں سے
ہے رواں مفلس و زردار کے بیچ
ایک اک حرف لکھا خونِ جگر سے لیکن
کچھ نہیں بدلا، بجا کہتے ہو
کچھ نہ بدلے گا میں جو بھی لکھوں
ہاں یہ سچ ہے میں اسے مانتی ہوں
لیکن اے دوست! سنو
اتنا حق مجھ کو دو
چوٹ لگتی ہے اگر
رونے تو دو
فرحت پروین
No comments:
Post a Comment