ساری دنیا میں ہے کس طرح کا منظر یارا
اپنے ہی گھر میں ہے ہر آدمی ڈر کر یارا
ایک بے چینی سی ہے قلب کے اندر یارا
میری تنہائی ہے اب بزم سے بڑھ کر یارا
پیار کب رہتا ہے بندش میں ٹھہر کر یارا
بڑھتا ہی جاتا ہے یہ حد سے گُزر کر یارا
اس کی آنکھوں کی خماری کی قسم ہے ہم کو
ڈُوبے اک بار جو نکلے نہ اُبھر کر یارا
دھڑکن پہ میری اک تیرا ہی لکھا ہے نام
دیکھ لینا تو کبھی دل میں اُتر کر یارا
غازی معین
No comments:
Post a Comment