آج تو وہ فضائے وحشت ہے
جس کے جو جی میں آئے وحشت ہے
دل برائے فروخت ہے یعنی💔
خالی جائے برائے وحشت ہے
اپنی مٹی اڑا کے دیکھیے گا
کس طرف کو ہوائے وحشت ہے
یہ جہاں پُر ہوا محبت سے
آپ کس وقت آئے، وحشت ہے
ایک پاؤں میں تیرے پائل ہے
دوسرا جیسے پائے وحشت ہے
رینگتی دھوپ پر قدم رکھئیے
آئیے، سائے سائے وحشت ہے
دور سے دیکھ لیجیے ہم کو
اور کہیے کہ ہائے وحشت ہے
اتنی وحشت ہے میرے پہلو میں
اور پھر بھی دعائے وحشت ہے
پیچھے مڑ کر تو دیکھنا ہی نہیں
کوئی جتنا بلائے، وحشت ہے
اتنا نیلا ہے آسمان کا رنگ
جیسے عالم قبائے وحشت ہے
زوہیب عالم
No comments:
Post a Comment