Thursday, 25 August 2022

آج تو وہ فضائے وحشت ہے

 آج تو وہ فضائے وحشت ہے

جس کے جو جی میں آئے وحشت ہے

دل برائے فروخت ہے یعنی💔

خالی جائے برائے وحشت ہے

اپنی مٹی اڑا کے دیکھیے گا

کس طرف کو ہوائے وحشت ہے

یہ جہاں پُر ہوا محبت سے

آپ کس وقت آئے، وحشت ہے

ایک پاؤں میں تیرے پائل ہے

دوسرا جیسے پائے وحشت ہے

رینگتی دھوپ پر قدم رکھئیے

آئیے، سائے سائے وحشت ہے

دور سے دیکھ لیجیے ہم کو

اور کہیے کہ ہائے وحشت ہے

اتنی وحشت ہے میرے پہلو میں

اور پھر بھی دعائے وحشت ہے

پیچھے مڑ کر تو دیکھنا ہی نہیں

کوئی جتنا بلائے، وحشت ہے

اتنا نیلا ہے آسمان کا رنگ

جیسے عالم قبائے وحشت ہے


زوہیب عالم

No comments:

Post a Comment