پچھتاوا
دل کے ویران کھنڈر میں
اک شجر کے تلے
ایک اجڑی لحد
چیختی ہے سنو
ہائے، آئے ہو اب
جب کفن کے رَسن میں
یہ نازک بدن خاک میں مِل گیا
کیوں جلاتے ہو اب
میرے کتبے کے سائے میں تم یہ دیا
اے مِرے ہم نفس
اے مِرے دل و جاں
اے مِرے مہرباں
پھول کی پتیوں اور تپتے ہوئے آنسوٶں سے
لحد کو سجانے کا کیا فائدہ
ایسے دل کو جلانے کا کیا فائدہ
اب تِرے لوٹ آنے کا کیا فائدہ
اب تِرے لوٹ آنے کا کیا فائدہ
محسن علی جعفری
No comments:
Post a Comment