Wednesday 24 August 2022

قبر کی مٹی چرا کر بھاگنے والوں میں ہم افضل نہیں

جلا وطن شہزاد گان کا جشن


قبر کی مٹی چرا کر بھاگنے والوں میں ہم افضل نہیں 

ہم کوئی قاتل نہیں 

بسمل نہیں 

منجمد خونیں چٹانوں پر دو زانو بیٹھ کر 

گھومتی سُوئی کے رستے کی صلیبوں سے ٹپکتے 

قطرہ قطرہ سُرخ رو سیال کو 

انگلیوں پر گِن رہے ہیں 

چُن رہے ہیں 

منظر نیلوفری کی جھیل میں 

گرتا ہوا اک آسمان نور کا ذخار شور 

ہم کہ اپنی تشنگی کے سب ظروف 

اپنی اپنی پست قد دہلیز پر توڑ آئے تھے 

ناریل کے آسماں اندوختہ سایوں تلے لڑکھڑا کر 

آتشیں ساحل کی جلتی ریت پر اوندھے پڑے ہیں 

آتشیں سیال جب جب 

جسم کی سرحد پہ غش کھائے سپاہی کی رگوں کو چھیڑتا ہے 

ہوش آتا ہے تو چاروں سمت روشن دیکھتے ہیں 

اک الاؤ بے کراں 

جس میں تمام آسمانوں کی ردائیں جل رہی ہیں 

اور پھر 

جلتے گلابوں سے ابھرتی زعفرانی روشنی 

ہم کو سلامی دے رہی ہے 


خلیل الرحمٰن مامون 

No comments:

Post a Comment