Thursday 25 August 2022

چلے تھے آگ جلانے یہاں ہے راکھ ملی

 چلے تھے آگ جلانے یہاں ہے راکھ ملی

مملکت خداداد میں کہاں غیر کو ساکھ ملی

وہ جو کہتے ہیں سپر ہیں وہ دنیا بھر کے لیے

ملی نہ عزت انہیں اور ذلت ہر پل لاکھ ملی 

خدا ہی مالک ہے ہر چار و ناقص کا مگر

اس کے ماننے والوں کو ہمیشہ ہی ساکھ ملی

عبرتیں سمیٹ لو کہ دور قریب ہے اب

وہاں سے بھاگنے کی کوئی نہ جاکھ ملی

یہ دین کا نام باقی ہے جن کے دم سے یارب

انہیں دربار خداوند میں ہمیشہ عزت لاکھ ملی


اویس احمد

No comments:

Post a Comment