Thursday 25 August 2022

چونکہ تیرے بنا گزارہ نہیں

 چونکہ تیرے بِنا گزارہ نہیں

اس لیے بھی تجھے پکارا نہیں

زِندگی ایک بار ہے، یعنی

لطف یہ پھر کبھی دوبارہ نہیں

تیری صورت کو بھی ترستے تھے

اب تیرا ذکر بھی گوارا نہیں

دل کچوکے لگا رہا ہے مجھے

تیرا احسان کیوں اُتارا نہیں

کچھ دنوں میں سنبھل ہی جائے گا

دِل تو ٹوٹا ہے، پارہ پارہ نہیں

یعنی جوشِ جنوں میں، وحشت میں

اب بھی پھِرتا ہوں، مارا مارا نہیں

اب بھی اختر شُماری کرتا ہوں

تارے گِنتا ہوں، تارا تارا نہیں

اب تیری یاد بھی نہیں آتی

ایک بارآ ئی تھی، دوبارہ نہیں

ہاں تیری دشمنی تو وارا ہے

پر تیری دوستی کا یارا نہیں

دیکھ لینا کہ میں ہی جیتوں گا

میں کبھی کوئی بازی ہارا نہیں

ایک سیلِ رواں ہے زوروں پر

جیسے دریا ہے اور کِنارا نہیں

دیکھ لے، سوچ لے، سمجھ لے تُو

تیرا نقصان ہے، ہمارا نہیں

چاروں بچے، قران کے حافظ

خود مجھے یاد، ایک پارہ نہیں

اٹھیے مرزا کہیں بھی چل پڑئیے

اب یہاں ایک پل گزارہ نہیں


مرزا رضی الرحمٰن

No comments:

Post a Comment