ہر ایک دور میں حق کے نقیب ہیں ہم لوگ
قسم خدا کی بڑے خوش نصیب ہیں ہم لوگ
یہ اور بات، ہم اس کو رفیق سمجھے تھے
یہ اور بات، وہ سمجھا رقیب ہیں ہم لوگ
زبان کاٹ نہ لے شب کا شہریار کہیں
خطا یہ ہے کہ سحر کے خطیب ہیں ہم لوگ
ہمارے پاس، انا لا زوال دولت ہے
سمجھ رہا ہے زمانہ غریب ہیں لوگ
ہمارا نام شہیدوں کی صف میں شامل ہے
فرازِ دار سے اتنے قریب ہیں ہم لوگ
ہمی ہیں صاحبِ سجادۂ قلم ناظم
ادب سے سر کو جھکاؤ ادیب لوگ ہیں ہم
ناظم جعفری
No comments:
Post a Comment