یہ غزل پڑھ کر کچھ کچھ سمجھ آیا کہ عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کے دردیلے گیتوں کی کیا وجہ ہو سکتی ہے
پڑ گیا ہوں آ کے میں بیمار عیسیٰ خیل میں
خوش ہے مجھ کو بھیج کر سرکار عیسیٰ خیل میں
ذرے ذرے سے ٹپکتی ہے یہاں بے گانگی
اجنبی سے ہیں در و دیوار عیسیٰ خیل میں
میٹھے پانی کو ترستے ہیں یہاں کے مرد و زن
زندگی ہے وادئ پُر خار عیسیٰ خیل میں
جلد لیجیے گا خبر یہ بے رُخی اچھی نہیں
مر نہ جائے قوم کا معمار عیسیٰ خیل میں
انجم جعفری
No comments:
Post a Comment