Monday, 1 August 2022

اگر تمہیں ہم اداس کر دیں

 فرق


اگر تمہیں ہم اداس کر دیں

خفا کر دیں

کچھ ایسا کر دیں

کہ ٹوٹ جاؤ، تو جان لینا

اداسیاں تو محبتوں کا خراج ٹھیریں

یہ کل بھی ہوں گی، جو آج ٹھیریں

جو بھول جاؤ تو سوچ لینا

کبھی اسی موڑ سے ہم بھی گزر چکے ہیں

ہم جی چکے ہیں، ہم مر چکے ہیں

جو اشک، دامن بھگو سکا نہ

وہ اب بھی دل میں اُمڈ رہا ہے

بھنور پہن کر برس رہا ہے

جو بھیگ جاؤ

تو یاد کی چھتریوں میں قیام کرنا

یہ یاد کرنا

کہ ہم نے خود کو منا لیا تھا

جو ہجر پہنا دیا تھا تم نے

بدن پہ اپنے سجا لیا تھا

سو تم بھی اس پل منانا خود کو

بلک اٹھے گا دلِ شگفتہ

ہنسانا خود کو

مگر یہ ڈر ہے

تم ایسا ہرگز نہ کر سکو گے

نہ جی سکو گے، نہ مر سکو گے

تو مان لینا

عذاب دینے

عذاب سہنے میں

فرق کیا ہے


سامی اعجاز

No comments:

Post a Comment