عارفانہ کلام نعتیہ کلام
وہ رختِ سفر جس میں فقط اذنِ سفر ہو
اور اگلے قدم آپﷺ کی دہلیز پہ سر ہو
وہ شخص کہ منزل ہی جسے راہگزر ہو
کب اس کی تمنا ہے کہ اس شہر میں گھر ہو
اس دن کی طلب میں ہے یہ سانسوں کی اذیت
جس دن یہ مدینے سے صدا آئے کدھر ہو
حسرت ہے کہ دو نیم ہو فرقت سے مِرا دل
پہنچوں جو مدینہ تو شبِ شقِ قمر ہو
اے صادقِ عالمﷺ تِرے بوذرؓ کا مجاور
گلیوں میں ٹھکانہ ہو سرِ خاکِ بسر ہو
یا فاطمہ زہراؑ تِرے گلشن کے تصدق
ویرانۂ دل سے کبھی خوشبو کا گزر ہو
مہماں شبِ اسرا کا یہی کہہ کے چلا تھا
اک چیز بھی عالم کی اِدھر ہو نہ اُدھر ہو
وہ گرد ہواؤں میں بھی اڑتی نہیں اکبر
جس گرد کو حاصل میری سرکارؐ کا در ہو
حسنین اکبر
No comments:
Post a Comment