Thursday 25 August 2022

اشک آنکھوں میں چھپایا نہیں جاتا

 اشک آنکھوں میں چھپایا نہیں جاتا

بارِ غم بھی تو اٹھایا نہیں جاتا

یاد ہیں ظلم سبھی ان کے مجھے پر

خون اپنوں کا گرایا نہیں جاتا

یہ کسے سونپ دیا ہم نے چمن اب

پھول تک جس سے بچایا نہیں جاتا

روشنی گھر میں کروں اپنے زرا سی

اک دِیا مجھ سے جلایا نہیں جاتا

آج ظالم کے لیے نرم ہے منصف

سچ زباں پر تبھی لایا نہیں جاتا


ابرار ابہام

No comments:

Post a Comment