Thursday, 25 August 2022

ایک مصرعہ بھی اگر لکھا گیا

 ایک مصرعہ بھی اگر لکھا گیا

یوں سمجھ لو دن بہت اچھا گیا

کم سِنی، محرومیاں، حساسیت

دل گیا، بچپن گیا، چہرہ گیا

اپنی سب ناکامیاں یاد آ گئیں

نام اس کا جب بھی دہرایا گیا

تجھ سے ہی منسوب تھا خوابِ حزیں

وہ تو آدھا لے گیا، آدھا گیا

آپ کا مینار ہی میلا ہوا

آندھیوں میں میرا دروازہ گیا

ہائے اس جوبن کی سرمستی ہما

بھوک ثابت ہے، مگر روزہ گیا

 

خالد ہما

No comments:

Post a Comment