ایک مصرعہ بھی اگر لکھا گیا
یوں سمجھ لو دن بہت اچھا گیا
کم سِنی، محرومیاں، حساسیت
دل گیا، بچپن گیا، چہرہ گیا
اپنی سب ناکامیاں یاد آ گئیں
نام اس کا جب بھی دہرایا گیا
تجھ سے ہی منسوب تھا خوابِ حزیں
وہ تو آدھا لے گیا، آدھا گیا
آپ کا مینار ہی میلا ہوا
آندھیوں میں میرا دروازہ گیا
ہائے اس جوبن کی سرمستی ہما
بھوک ثابت ہے، مگر روزہ گیا
خالد ہما
No comments:
Post a Comment