ہم بھی کچھ دن ہی اداسی کا بھرم رکھیں گے
اور کچھ کھیل دکھائیں گے، چلے جائیں گے
مجھ کو معلوم ہے مرنے کی سہولت یارو
لوگ کاندھوں پہ اٹھائیں گے، چلے جائیں گے
میرے احباب جو کرتے ہیں محبت مجھ سے
وہ بھی آنسو ہی بہائیں گے، چلے جائیں گے
تم بھی لے آنا محبت کی اٹھا کر غزلیں
ہم بھی کچھ غم سنائیں گے، چلے جائیں گے
جس کو بھی ہم تھے میسر، میسر نہ ہوا
اب کے تلخی یوں دکھائیں گے، چلے جائیں گے
معاذ فرہاد
No comments:
Post a Comment