Thursday 25 August 2022

ہم بھی کچھ دن ہی اداسی کا بھرم رکھیں گے

 ہم بھی کچھ دن ہی اداسی کا بھرم رکھیں گے

اور کچھ کھیل دکھائیں گے، چلے جائیں گے

مجھ کو معلوم ہے مرنے کی سہولت یارو

لوگ کاندھوں پہ اٹھائیں گے، چلے جائیں گے

میرے احباب جو کرتے ہیں محبت مجھ سے

وہ بھی آنسو ہی بہائیں گے، چلے جائیں گے

تم بھی لے آنا محبت کی اٹھا کر غزلیں

ہم بھی کچھ غم سنائیں گے، چلے جائیں گے

جس کو بھی ہم تھے میسر، میسر نہ ہوا

اب کے تلخی یوں دکھائیں گے، چلے جائیں گے


معاذ فرہاد

No comments:

Post a Comment