Friday 26 August 2022

پھر ایک بھوکا شخص جاں بلب ہوا غضب ہوا

حدیثِ پاک کے تناظر میں کہا گیا ایک کلام


 پھر ایک بھوکا شخص جاں بلب ہوا، غضب ہوا

کہ شہر پر نزولِ قہر رب ہوا، غضب ہوا

تمام ہوشمند ہونٹ سی کے جاں بچا گئے

دِوانہ لب ہلا کے بے ادب ہوا، غضب ہوا

سبب تھا جو عروج کا اسی سے ربط ختم ہوا

تِرے زوال کا یہی سبب ہوا، غضب ہوا

یہ روز و شب کی گردشیں گواہ تھیں، گواہ ہیں

صداقتوں سے انحراف جب ہوا، غضب ہوا

بلا کی بجلیاں گریں، بلا کی آندھیاں چلیں

خدا سے جب دغا کیا، غضب ہوا غضب ہوا

تھی جس کی طلعت بیاضِ صبحِ آفریں

نصیر وہ اسیرِ زلفِ شب ہوا، غضب ہوا


نصیر سراجی

”جو خود شکم سير ہو اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو وہ ایماندار نہيں“۔

(معجمِ کبیر، ج 12، ص119، حدیث نمبر: 12741) 

No comments:

Post a Comment