یہ جو رانجھا قیس اور فرہاد ہیں
عاشقوں کے آباء و اجداد ہیں
کل پرندے ہی پرندے تھے یہاں
اب فقط صیاد ہی صیاد ہیں
سب نہ سمجھے بے ثمر پیڑوں کے دُکھ
بس وہی سمجھے جو بے اولاد ہیں
ہیں غلاموں جیسی ہی پابندیاں
یعنی ہم بس نام کے آزاد ہیں
ہیں بہت سے لوگ اس دھرتی پہ بوجھ
میرے جیسے اور بھی افراد ہیں
نفرتوں سے کیا خدا کا واسطہ
نفرتیں، انسان کی ایجاد ہیں
شکیل ساحر
No comments:
Post a Comment