Thursday, 25 August 2022

کیا خوب ہو گر اس دنیا سے سرحد کا نام ختم ہو جائے

 سرحد


کیا خوب ہو گر اس دنیا سے

سرحد کا نام ختم ہو جائے

سارے دیس، سب کے دیس ہوں

روح کو جسم

اور جسم کو روح سے ملنے کے لیے

کسی ویزے کی ضرورت نہ ہو

جو چاہے، جب چاہے، جہاں چاہے

جس سے ملے

جو چاہے، جب چاہے، جہاں چاہے

چلا جائے

کوئی پابندی نہ ہو

کاغذ پہ لگائی ہوئی لکیروں سے

دنیا کے اس نقشے پر

نفرت بانٹنے والوں کے

خواب ادھورے رہ جائیں

کیا خوب ہو گر اس دنیا سے

سرحد کا نام ختم ہو جائے


ندیم گلانی

No comments:

Post a Comment