Wednesday, 24 August 2022

چاہتے ہو کہ کہیں نور برستا دیکھو

عارفانہ کلام نعتیہ کلام

                                     

چاہتے ہو کہ کہیں نور برستا دیکھو

جا کے اک بار ذرا شہر مدینہ دیکھو

جسم کو روح کو یک لخت لرزتا دیکھو

سامنے نظروں کے جب گنبد خضرا دیکھو

لوٹ کر روضۂ اقدس سے یہ ہوتا دیکھو

دل جگر ذہن سبھی اپنے کشادہ دیکھو

عشق احمدؐ میں کبھی آنکھ سے نکلے آنسو

عین ممکن ہے کسی قطرے کو دریا دیکھو

آپﷺ پر ختم نبوّت کا ہے اعلان خدا

اے جہاں والو! یہ سرکارؐ کا رتبہ دیکھو

حشر میں نذر! یہی بارِ شفاعت ہو گا

روز و شب کر کے محمدؐ کا وظیفہ دیکھو


نذر فاطمی

No comments:

Post a Comment