أفکار پریشاں
چاک ہو دل تو ہی غزلوں میں اثر ہوتا ہے
میرا ہر شعر، میرے غم کا ثمر ہوتا ہے
شب کو اٹھ اٹھ کے دعاؤں میں تجھے مانگا ہے
لوگ کہتے ہیں دعاؤں میں اثر ہوتا ہے
یوں ہی کرتی ہے غزل اس کی ترنم گرچہ
اس کے اشعار میں انداز نثر ہوتا ہے
لوگ کہتے ہیں محبت کا نشہ چڑھتا ہے
ہے نہیں مجھ کو یقیں اس کا مگر ہوتا ہے
روز روتا ہے قمر شب کو فلک پر کس کو
روز کیوں چاک گریبان سحر ہوتا ہے
فن کے میدان یہ راہی کو صدا دیتے ہیں
اس کا ہر ایک قدم اگلا سفر ہوتا ہے
اسامہ ابن راہی
No comments:
Post a Comment