Friday, 28 October 2022

یہ وسیلہ بھی رہ نہ پایا تو کیا کرو گے

 کیا کرو گے


ادھورے خوابوں کی 

تشنہ کامی پہ، رونے والو

کبھی یہ سوچو، کہ یہ وسیلہ بھی 

رہ نہ پایا، تو کیا کرو گے

مراد، منزل، طلب، تمہاری میں

ایک ذرہ بھی فرق آیا

تو کیا کرو گے

تمہاری منزل کہ جس کی خاطر

مسافتوں کی لکیر لمبی

تمہارے ہاتھوں میں بن گئی تھی

انہی سفر کی صعوبتوں کو 

یہ دل اگر آج سہہ نہ پایا تو کیا کرو گے

ادھورے خوابوں کی تشنہ کامی پہ رونے والے

کبھی یہ سوچو 

کہ یہ وسیلہ بھی رہ نہ پایا  

تو کیا کرو گے


طاہرہ الطاف

No comments:

Post a Comment