کیا کرو گے
ادھورے خوابوں کی
تشنہ کامی پہ، رونے والو
کبھی یہ سوچو، کہ یہ وسیلہ بھی
رہ نہ پایا، تو کیا کرو گے
مراد، منزل، طلب، تمہاری میں
ایک ذرہ بھی فرق آیا
تو کیا کرو گے
تمہاری منزل کہ جس کی خاطر
مسافتوں کی لکیر لمبی
تمہارے ہاتھوں میں بن گئی تھی
انہی سفر کی صعوبتوں کو
یہ دل اگر آج سہہ نہ پایا تو کیا کرو گے
ادھورے خوابوں کی تشنہ کامی پہ رونے والے
کبھی یہ سوچو
کہ یہ وسیلہ بھی رہ نہ پایا
تو کیا کرو گے
طاہرہ الطاف
No comments:
Post a Comment