Tuesday 25 October 2022

ہمسفر خواب ہوتے ہیں

 گیت


ہمسفر خواب ہوتے ہیں

وہ تو رنگیں خیال ہوتے ہیں


آج اس راہ پر کل ہے اس راہ پر

موسموں کی طرح بادلوں کی طرح

پاس رہ کر بھی دورر ہوتے ہیں

ہمسفر خواب ہوتے ہیں


پیار کی دھوپ میں کوئی چھایا نہیں

یہ شجر اور ہے اس کا سایا نہیں

پھولوں سے بھی حسیں خار ہوتے ہیں

ہمسفر خواب ہوتے ہیں


خوشبوؤں کا سفر دل میں پھر کیوں ہے ڈر

اپنی جاں کی طرح اک پناہ کی طرح

اپنے ہو کر بھی غیر ہوتے ہیں

ہمسفر خواب ہوتے ہیں


ہمسفر خواب ہوتے ہیں

وہ تو رنگیں خیال ہوتے ہیں


خاور کیانی

No comments:

Post a Comment