حیرت کا اک جہان تھا کچھ دیر کے لیے
دو گز پہ آسمان تھا کچھ دیر کے لیے
پھر درد کی زبان پہ چھالے سے پڑ گئے
اک شخص مہربان تھا کچھ دیر کے لیے
دل کو عجیب ناز تھا قسمت کے حال پر
وہ مجھ کو پورا دان تھا کچھ دیر کے لیے
یوں تو برائے نام ہے اب زندگی میں وہ
اک شخص میری جان تھا کچھ دیر کے لیے
مجبوریوں کے نام پہ رستے بدل گئے
وحشت کا اک گمان تھا کچھ دیر کے لیے
اک شخص ہمرکاب تھا مشکل کے دور میں
اک شخص رازدان تھا کچھ دیر کے لیے
علی ساحر
No comments:
Post a Comment