سجدہ تِرے قدموں پہ روا مان چکے ہیں
ہم تجھ کو محبت میں خدا مان چکے ہیں
آنکھوں سے ہے تخصیص نہ ہونٹوں سے کہ ہم لوگ
سر تا بہ قدم تجھ کو نشہ مان چکے ہیں
چپ چاپ سے بیٹھے ہیں ہر اک نقش مٹا کر
تھک ہار کے دنیا کا کہا مان چکے ہیں
اے چارہ گرو! زحمتِ بے جا نہ کرو تم
خود درد کو ہم لوگ دوا مان چکے ہیں
کیوں آج تم اس بات کو پھر چھیڑ رہے ہو
جس بات کا مضطر وہ برا مان چکے ہیں
مجاز مضطر
No comments:
Post a Comment