Saturday, 29 October 2022

جتنے الزام ہوس مجھ پہ ہیں رد کرتا ہوں

 جتنے الزام ہوس مجھ پہ ہیں رد کرتا ہوں

عشق کرتا ہوں، مگر ایک عدد کرتا ہوں

یہ درختوں کی سی خصلت ہے مِری فطرت میں

جتنا کاٹے ہے کوئی اتنا ہی قد کرتا ہوں

میں سہارے کا کسی طور نہیں ہوں قائل

میں تو ہر حال میں خود اپنی مدد کرتا ہوں

آئینے! تُو ہی بتا دے کہ حقیقت کیا ہے

لوگ کہتے ہیں کہ میں تجھ سے حسد کرتا ہوں

خود پہ ہوتا ہے گماں جب بھی فرشتے کا مجھے

اختیار آپ کی ہی صحبتِ بد کرتا ہوں


فیصل مضطر

No comments:

Post a Comment