Monday, 31 October 2022

آنگن میں اک شجر ہے دالان میں ہوائیں

 پھاگن


آنگن میں اک شجر ہے

دالان میں ہوائیں

کمرے میں ایک لڑکی

اجلی اداس لڑکی

واٹر کلر سے دل پہ پتے بنا رہی ہے

اتنے میں پیڑ آیا

کمرے میں پیڑ آیا

پتے گرا کے بولا؛ باہر ہوا بہت ہے

لڑکی تھی پہلے اجلی اب پیلی ہو گئی ہے

پھر چند پل بیتے داخل ہوئی ہوائیں

پتے اڑا کے بولیں اندر ہوا بہت ہے

لڑکی تھی پہلے پیلی اب لال ہو گئی ہے

وہ لال لال لڑکی اب بے قرار ہو کے

واٹر کلر کا ڈبہ دل میں کہیں چھپائے

آنچل میں کچھ ہوائیں دامن میں چند پتے

دالان سے گزر کے آنگن کو پار کر کے

میدان نوحہ خواں میں آ کے ٹھٹھک گئی ہے

میدان نوحہ خواں میں اک کینوس رکھا ہے

اس کینوس کے دل پہ واٹر کلر میں بھیگا

پھاگن کا ہر ہرا ہے کب سے وہ جل رہا ہے


صلاح الدین پرویز

No comments:

Post a Comment