پھاگن
آنگن میں اک شجر ہے
دالان میں ہوائیں
کمرے میں ایک لڑکی
اجلی اداس لڑکی
واٹر کلر سے دل پہ پتے بنا رہی ہے
اتنے میں پیڑ آیا
کمرے میں پیڑ آیا
پتے گرا کے بولا؛ باہر ہوا بہت ہے
لڑکی تھی پہلے اجلی اب پیلی ہو گئی ہے
پھر چند پل بیتے داخل ہوئی ہوائیں
پتے اڑا کے بولیں اندر ہوا بہت ہے
لڑکی تھی پہلے پیلی اب لال ہو گئی ہے
وہ لال لال لڑکی اب بے قرار ہو کے
واٹر کلر کا ڈبہ دل میں کہیں چھپائے
آنچل میں کچھ ہوائیں دامن میں چند پتے
دالان سے گزر کے آنگن کو پار کر کے
میدان نوحہ خواں میں آ کے ٹھٹھک گئی ہے
میدان نوحہ خواں میں اک کینوس رکھا ہے
اس کینوس کے دل پہ واٹر کلر میں بھیگا
پھاگن کا ہر ہرا ہے کب سے وہ جل رہا ہے
صلاح الدین پرویز
No comments:
Post a Comment