Saturday 29 October 2022

یا رب وہ تھک نہ جائیں آنسو بہا بہا کر

 یا رب وہ تھک نہ جائیں آنسو بہا بہا کر

روتے ہیں جو گلے سے مجھ کو لگا لگا کر

میری ہی داستاں ہے یہ بھی نہ کہہ سکوں میں

مجھ کو سنا رہے ہیں اتنی بڑھا بڑھا کر

اک رات میں لٹائی ساری وفا کی دولت

جوڑی تھی یہ رقم بھی کتنی بچا بچا کر

ہو دوستوں میں شاید اک آدھ کوئی دشمن

مقتل میں دیکھتا ہوں گردن گھما گھما کر

کچھ بھی نہیں ہے لیکن اک آئینہ رکھا ہے

سارے گزر رہے ہیں نظریں بچا بچا کر

داغِ مفارقت کے سب نقش بدنما تھے

پر خوشنما کیے ہیں میں نے سجا سجا کر

یہ شکر ہے خدا کی رحمت کا آسرا ہے

ورنہ تو مار ڈالے واعظ ڈرا ڈرا کر

ظلمت کدے کی رونق میری انا کا سورج

میں تھک چکا ہوں اختر اس کو بجھا بجھا کر


جنید اختر

No comments:

Post a Comment