تُو نے کیا وعدہ لیا جس کا مجھے پاس رہے
شکل سے دیدہ منور بھی تیرے خاص رہے
دل مُضطر سے چمٹ بیٹھے ہزاروں نغمے
تیرے گُفتار کے سرگم کی مگر آس رہے
چاند کا گہنا بنا نُور بھی نُورانی بھی
ڈُوبے ندیا میں بنے عکس تیری پیاس رہے
تیری باتوں پہ ہے گرویدہ یہ شوریدہ دل
آگ کی تپش سے محفوظ نہ الماس رہے
شور برپا ہوا محشر ہے پس مُردن کیوں
ہم تو عرصہ ہوا اس شہر سے بن داس رہے
سایل بشیر وانی
سائل بشیر وانی
No comments:
Post a Comment