عزت نہ ہو جس گھر میں ہم اس گھر نہیں جاتے
جس گھر سے نکل آئیں پلٹ کر نہیں جاتے
تم ہم سے بہت پیار سے ملتے تو ہو لیکن
تم ہم سے نہیں ملتے، تو ہم مر نہیں جاتے
سچ بولیے ہم آپ کی ہر بات سنیں گے
ہم رازِ حقیقت سے کبھی ڈر نہیں جاتے
اللہ کا در چھوڑ کے دنیائے طلب میں
اللہ کا احساں ہے کسی در نہیں جاتے
ہم ان سے کبھی شکوہ، شکایت نہ کریں گے
جب تک وہ نیا کوئی ستم کر نہیں جاتے
ہم کو تِرے ہاتھوں سے نمک پاشیاں تسلیم
جب تک یہ مِرے زخمِ ہنر بھر نہیں جاتے
اللہ بھی پھر ان کی مدد کو نہیں آتا
جو گھر سے نکلتے نہیں، دفتر نہیں جاتے
جرار ان اشکوں کا فسانہ بھی عجب ہے
یہ ایسے مسافر ہیں جو آ کر نہیں جاتے
جرار حسین
No comments:
Post a Comment