کس روز ہم نے آہ و فغاں میں بسر نہ کی
تھی رات کون سی جو تڑپ کر سحر نہ کی
اس دور خود غرض میں یہ خودداریٔ نگاہ
دم پر بھی بن گئی سُوئے ساقی نظر نہ کی
بزم جہاں سے جاتے ہوئے کیوں کسی نے بھی
مُڑ کر نگاہ جانبِ دیوار و در نہ کی
یہ احتیاطِ پاسِ محبت تو دیکھیے
کرنی تھی ان سے غم کی شکایت مگر نہ کی
کوتاہئ نظر تھی کہ ناقدرئ سخن
جرّار ہم نے پیش متاعِ ہُنر نہ کی
سید جرار رضوی چھولسی
No comments:
Post a Comment