Friday 28 October 2022

عزت نہ ہو جس گھر میں ہم اس گھر نہیں جاتے

 عزت نہ ہو جس گھر میں ہم اس گھر نہیں جاتے

جس گھر سے نکل آئیں پلٹ کر نہیں جاتے

تم ہم سے بہت پیار سے ملتے تو ہو لیکن

تم ہم سے نہیں ملتے، تو ہم مر نہیں جاتے

سچ بولیے ہم آپ کی ہر بات سنیں گے

ہم رازِ حقیقت سے کبھی ڈر نہیں جاتے

اللہ کا در چھوڑ کے دنیائے طلب میں

اللہ کا احساں ہے کسی در نہیں جاتے

ہم ان سے کبھی شکوہ، شکایت نہ کریں گے

جب تک وہ نیا کوئی ستم کر نہیں جاتے

ہم کو تِرے ہاتھوں سے نمک پاشیاں تسلیم

جب تک یہ مِرے زخمِ ہنر بھر نہیں جاتے

اللہ بھی پھر ان کی مدد کو نہیں آتا

جو گھر سے نکلتے نہیں، دفتر نہیں جاتے

جرار ان اشکوں کا فسانہ بھی عجب ہے

یہ ایسے مسافر ہیں جو آ کر نہیں جاتے


جرار حسین

No comments:

Post a Comment