Friday, 28 October 2022

ہم کو اتنا ہی بس غنیمت ہے

ہم کو اتنا ہی بس غنیمت ہے

نا سہی عشق پر، عنایت ہے

دل کو انکار ہے محبت سے

اور اس کا سبب محبت ہے

ہم بھلے جان ہار بیٹھے ہوں

اس کو اک دوست کی ضرورت ہے

کچھ نہیں ہے گِلہ ہمیں اس سے

زندگی سے بہت شکایت ہے

اپنی خاطر ذرا نہیں فُرصت

اس کی خاطر بڑی فراغت ہے

اس غزل میں فقط ہے ہجر و وصال

اس میں کچھ بھی نہیں بلاغت ہے


رافعہ زینب

No comments:

Post a Comment