Sunday, 30 October 2022

کسی طور سے بہلتی نہیں ہے

کسی طور سے بہلتی نہیں ہے

تیری یاد دل سے نکلتی نہیں ہے

کسی طور سے دن کٹتا نہیں

شبِ ہجر ایسی کہ ڈھلتی نہیں ہے

کسی طور سے میری کوئی بات

تیرے دل کو چھو کے گزرتی نہیں ہے

کسی طور سے یہ بادِ بہاری

پت جھڑ کا موسم بدلتی نہیں ہے

کسی طور سے محبت کی رم جھم

خرابوں پہ آ کے برستی نہیں ہے

کسی طور سے فاصلے کم نہ ہوں

گردشِ دوراں بھی تھمتی نہیں ہے

کسی طور سے تم ہمیں نہ ملے

سرابوں میں منزل ملتی نہیں ہے


سعدیہ زاہد

No comments:

Post a Comment