کسی طور سے بہلتی نہیں ہے
تیری یاد دل سے نکلتی نہیں ہے
کسی طور سے دن کٹتا نہیں
شبِ ہجر ایسی کہ ڈھلتی نہیں ہے
کسی طور سے میری کوئی بات
تیرے دل کو چھو کے گزرتی نہیں ہے
کسی طور سے یہ بادِ بہاری
پت جھڑ کا موسم بدلتی نہیں ہے
کسی طور سے محبت کی رم جھم
خرابوں پہ آ کے برستی نہیں ہے
کسی طور سے فاصلے کم نہ ہوں
گردشِ دوراں بھی تھمتی نہیں ہے
کسی طور سے تم ہمیں نہ ملے
سرابوں میں منزل ملتی نہیں ہے
سعدیہ زاہد
No comments:
Post a Comment