Friday 28 October 2022

لگتا ہے جہاں موت کا بازار دن بدن

 لگتا ہے جہاں موت کا بازار دن بدن

مرتا وہیں ہے حق کا پرستار دن بدن

افسوس میری قوم کا کردار دن بدن

ہو جائے نہ انا میں گرفتار دن بدن

لکھتا رہوں گا قوم کی تمہید کے لیے

اپنے جگر کے خون سے اشعاردن بدن

میری زباں کا قتل کیا جائے گا یہاں

بڑھنے لگی ثفافتی یلغار دن بدن

میں آہنی دیوار بنا قوم کے لیے

آئے ہیں میرے سر کے خریدار دن بدن

مغرب کی ہوا حسن کا بازار سجا کر

بچے کرے گی قوم کے بیمار دن بدن

جعفر خدا سے کر یہ دعا قوم کے لیے

ہم کو بچانا شر سے مددگار دن بدن


جعفر بڑھانوی

No comments:

Post a Comment