تمہارے عشق کی سینے میں چاہ ہوتے ہوئے
میں خود کو دیکھ رہا ہوں تباہ ہوتے ہوئے
تمہارے دل پہ مروت کے تیشے رکھ رکھ کر
میں دیکھتا ہوں چٹانوں میں راہ ہوتے ہوئے
حسین چیزوں پہ لازم ہے احتیاط بہت
گلاب دیکھے ہیں ہم نے سیاہ ہوتے ہوئے
عجب ہے شہر میں انصاف کی مِرے دیوی
گناہ گار ہوئے بے گناہ ہوتے ہوئے
بلندیوں پہ ٹھہرنے کا فن نہیں جن کو
فقیر بن گئے وہ لوگ شاہ ہوتے ہوئے
حسد کے روگ کی زد میں ہے حلقۂ احباب
مِرے عروج کے دو چار ماہ ہوتے ہوئے
سمجھ رہے ہو بہت سہل دل محبت کو
پسینے چھوٹ گئے ہیں نباہ ہوتے ہوئے
دل سکندر پوری
No comments:
Post a Comment