Friday 28 October 2022

تمہارے عشق کی سینے میں چاہ ہوتے ہوئے

 تمہارے عشق کی سینے میں چاہ ہوتے ہوئے

میں خود کو دیکھ رہا ہوں تباہ ہوتے ہوئے

تمہارے دل پہ مروت کے تیشے رکھ رکھ کر

میں دیکھتا ہوں چٹانوں میں راہ ہوتے ہوئے

حسین چیزوں پہ لازم ہے احتیاط بہت

گلاب دیکھے ہیں ہم نے سیاہ ہوتے ہوئے

عجب ہے شہر میں انصاف کی مِرے دیوی

گناہ گار ہوئے بے گناہ ہوتے ہوئے

بلندیوں پہ ٹھہرنے کا فن نہیں جن کو

فقیر بن گئے وہ لوگ شاہ ہوتے ہوئے

حسد کے روگ کی زد میں ہے حلقۂ احباب

مِرے عروج کے دو چار ماہ ہوتے ہوئے

سمجھ رہے ہو بہت سہل دل محبت کو

پسینے چھوٹ گئے ہیں نباہ ہوتے  ہوئے


دل سکندر پوری

No comments:

Post a Comment