Wednesday 26 October 2022

بڑھے چلو بڑھے چلو کمر کسو

 اٹھو اٹھو اٹھو اٹھو

کمر کسو کمر کسو

سحر سے پہلے چل پڑو

کڑی ہے راہ دوستو

تھکن کا نام بھی نہ لو

بڑھے چلو بڑھے چلو


جھجھک نہ دل میں لاؤ تم

بس اب قدم اٹھاؤ تم

ذرا نہ ڈگمگاؤ تم

خدا سے لو لگاؤ تم

ملول و مضطرب نہ ہو

بڑھے چلو بڑھے چلو


اٹھا دیا قدم اگر

تو ختم ہے بس اب سفر

ہے راہ صاف و بے خطر

نہ کوئی خوف ہے نہ ڈر

چلو چلو بڑھو بڑھو

بڑھے چلو بڑھے چلو


تمہارے ہم سفر جو تھے

وہ منزلوں پہ جا لگے

سب آگے تم سے بڑھ گئے

مگر ہو تم پڑے ہوئے

ذرا سمجھ سے کام لو

بڑھے چلو بڑھے چلو


دلوں میں ہے جو ولولہ

تو ڈال دو گے زلزلہ

رہے بلند حوصلہ

وہ سامنے ہے مرحلہ

وہیں پہنچ کے سانس لو

بڑھے چلو بڑھے چلو


احمق پھپھوندوی

محمد مصطفیٰ خان

No comments:

Post a Comment