Saturday 29 October 2022

اک طرب ہی نہیں خزینے میں

 اک طرب ہی نہیں خزینے میں

خیمہ رنج ہے دفینے میں

عمر بھر طے نہ ہو سکا مجھ سے

رنج مرنے میں ہے یا جینے میں

حیف مجھ پر کہ تم سے پوچھتا ہوں

پھول کھلتے ہیں کس مہینے میں

میں سمجھتا تھا کچھ نہیں ہو گا

چھید کرتے ہوئے سفینے میں

یار نظروں سے ہو گیا اوجھل

رہ گئی داستان سینے میں

کوفہ و کربلا سے آیا ہوں

دل نہیں لگ رہا مدینے میں


شہباز گردیزی

No comments:

Post a Comment