اک طرب ہی نہیں خزینے میں
خیمہ رنج ہے دفینے میں
عمر بھر طے نہ ہو سکا مجھ سے
رنج مرنے میں ہے یا جینے میں
حیف مجھ پر کہ تم سے پوچھتا ہوں
پھول کھلتے ہیں کس مہینے میں
میں سمجھتا تھا کچھ نہیں ہو گا
چھید کرتے ہوئے سفینے میں
یار نظروں سے ہو گیا اوجھل
رہ گئی داستان سینے میں
کوفہ و کربلا سے آیا ہوں
دل نہیں لگ رہا مدینے میں
شہباز گردیزی
No comments:
Post a Comment