Tuesday, 25 October 2022

سازشوں کے درمیاں سادگی ماری گئی

 سازشوں کے درمیاں سادگی ماری گئی

دشمنی کا کھیل تھا اور دوستی ماری گئی

خواہشوں کی دوڑ میں ابلیس کا تھا غلغلہ

امن کی ان وادیوں میں آشتی ماری گئی

آستیں کا سانپ تھے جو گلبدن کے بھیس میں

باغ کے ہر پھول کی پھر نازکی ماری گئی

عمر بھر کے ساتھ میں کیا جیت تھی کیا ہار تھی

جیت کر بھی فاتحوں کی سرخوشی ماری گئی

پیڑ کی جس شاخ پر تھا پنچھیوں کا گھونسلہ

معاہدے میں شاخچوں کی قامتی ماری گئی

بارگاہِ عشق میں تھی دید کی اک آرزو

حادثوں کی بھیڑ میں گل دلیری ماری گئی


گل نسرین

No comments:

Post a Comment