Monday, 31 October 2022

میں بک جاتا مجھے انکار کب تھا

 میں بک جاتا مجھے انکار کب تھا

یہاں پر مصر کا بازار کب تھا

ملاقاتیں بھی رسماً ہو رہی تھیں

دلوں میں جذبۂ ایثار کب تھا

میں اس کو موت سے بھی چھین لاتا

وہ جینے کے لیے تیار کب تھا

اگر کچھ حوصلہ ہوتا تو چلتے

وفا کا راستہ دشوار کب تھا

ضیا میں سارے بندھن توڑ دیتا

تمہارے واسطے انکار کب تھا


ضیا شادانی

No comments:

Post a Comment