Tuesday, 25 October 2022

ہر طرف اجلی دھنک موسم ہوا ہے برف برف

 ہر طرف اجلی دھنک موسم ہوا ہے برف برف

ندی نالے ہی نہیں صحرا بنا ہے برف برف

اڑ رہے ہیں روئی کے گالے فضاؤں میں اسیر

ہے لہو بھی منجمد چہرہ ہوا ہے برف برف

مسکرانا ایسے موسم میں کہاں آسان ہے

ہونٹ نیلے پڑ گئے ہیں اس پر ہوا ہے برف برف

برف کی چادر ہے یا پھر برف کا ہے ریگزار

دیکھتا ہوں جس طرف عالم ہوا ہے برف برف

جب کبھی حساس برفانی ہوا تن پر لگی

یاد آئی گاؤں کی آنسو پیا ہے برف برف


مسعود حساس

No comments:

Post a Comment