جسم میں رسمِ تنفس کا عمل جاری ہو
تم جو چُھو لو تو نئے خواب کی تیاری ہو
رات میں صبح اُمڈتی ہو کہ تم آن مِلو
نیند کی نیند ہو بیداری کی بیداری ہو
تم جو سوئے رہو، سورج بھی نمودار نہ ہو
عکس کے شوق میں آئینے کی تیاری ہو
کتنے دلچسپ خیالوں کو جنم دیتی ہے
وہ مِری چُپ ہو کہ منظر کی سخن کاری ہو
نہ سہی شاعری، پیغمبری، مختار مگر
کون ہے جو مِرے الہام سے انکاری ہو
مختار علی
No comments:
Post a Comment