اس جہاں میں کئی دوغلے لوگ ہیں
ہے کہاں پر کمی دوغلے لوگ ہیں
عشق کب روگ ہے، زندگی بول تو
ان سے ہی مل گئی، دوغلے لوگ ہیں
جان لیتا ہوں میں، دوغلی بات کو
جس نے جیسے کہی، دوغلے لوگ ہیں
حسنِ کردار دنیا میں اب بھی ملے
جھوٹ ہے کہ سبھی دوغلے لوگ ہیں
جو کہوں گا غلط معنی بتلائیں گے
میں کہوں کیا وہی، دوغلے لوگ ہیں
دوغلوں سے زیادہ خطرناک وہ
جو یہاں سرسری دوغلے لوگ ہیں
پیرہن ایک سا ایک سی ہے جبیں
آبی و آتشی دوغلے لوگ ہیں
کوئی خود کو چھپاتا نہیں الاماں
ظاہری، باطنی دوغلے لوگ ہیں
حسن معصومیت کے لبادے میں ہے
کوئی سمجھے کبھی دوغلے لوگ ہیں
کوئی لوگوں میں تفریق کا گر ملے
ہو گیا لازمی، دوغلے لوگ ہیں
انیس احمد
No comments:
Post a Comment