کچھ شرمسار چہرے ہیں پیشانیاں ہیں اب
لوگو! تمہارے بخت میں آسانیاں ہیں اب
اس حرص، اقتدار، سیاست کے کھیل میں
درکار میرے دیس کو قربانیاں ہیں اب
کتنے ستم اٹھاؤ گے مسند کے واسطے
مانا کہ اختیار میں من مانیاں ہیں اب
سہمے ہوئے ہیں لوگ بھی میری زمین کے
ہر سمت میرے شہر میں ویرانیاں ہیں اب
شیطان ایک فرد تھا کل تک نصاب میں
یہ ساری ایک فرد کی شیطانیاں ہیں اب
سب لوگ بیوقوف ہیں سارے ہی بیوقوف
صاحب تمہاری سوچ پہ حیرانیاں ہیں اب
علی ساحر
No comments:
Post a Comment