Wednesday 26 October 2022

من بھی شاعر کی طرح تن بھی غزل جیسا ہے

 من بھی شاعر کی طرح تن بھی غزل جیسا ہے 

یہ تِرے روپ کا درپن بھی غزل جیسا ہے 

ریشمی چوڑیاں ایسی کہ غزل کے مصرعے 

یہ کھنکتا ہوا کنگن بھی غزل جیسا ہے 

ان لچکتی ہوئی زلفوں میں ہے گوکل کا سماں 

یہ مہکتا ہوا ساون بھی غزل جیسا ہے 

لوگ گیتوں کی طرح تو بھی رسیلی ہے مگر 

میری سجنی تِرا ساجن بھی غزل جیسا ہے 

میرے جذبات کی شوخی بھی غزل جیسی ہے 

میرے احساس کا بچپن بھی غزل جیسا ہے 

دیکھ کر تجھ کو غزل کیسے نہ لکھے قیصر

تو غزل جیسی ہے یوون بھی غزل جیسا ہے


قیصر صدیقی

No comments:

Post a Comment