Monday 31 October 2022

تمام عمر نہ حائل کبھی غلاف کیا

 تمام عمر نہ حائل کبھی غلاف کیا

تمام عمر ہی ننگے قدم طواف کیا

تمام عمر حقیقت پسند تھا پھر بھی

تمام عمر حقیقت کے برخلاف کیا

تمام عمر ملی روشنی اسی در سے

تمام عمر اسی در سے انحراف کیا

تمام عمر اندھیروں کی سلطنت میں رہے

تمام عمر شبِ تار میں شگاف کیا

تمام عمر ہی لہجہ رہا ہمارا خشک

تمام عمر سمندر میں اعتکاف کیا


مسعود حساس

No comments:

Post a Comment