Friday 28 October 2022

ایسے لگتا ہے بد شکلی ہو گئی ہے

 ایسے لگتا ہے بد شکلی ہو گئی ہے

جگہ جگہ سے دنیا گدلی ہو گئی ہے

ہوتی تھی شفاف سیاست ہوتی تھی

اب تو کوجھی اور بے نسلی ہو گئی ہے

ہر شے الٹے پاؤں چلنے لگ گئی ہے

نقلی اصلی، اصلی، نقلی ہو گئی ہے

گرتا جاتا ہے یہ جسم کا گارا بھی

حالت  بھی اب خاصی پتلی ہو گئی ہے

جنگل والی قوم سنورتی جاتی ہے

شہروں والی الٹی جنگلی ہو گئی ہے

میں بھی اس کے ہجر میں تڑپا ہوں وہ بھی

سوکھ، سوکھ کے آم کی گٹھلی ہو گئی ہے


وحید اسد

No comments:

Post a Comment