Tuesday 25 October 2022

اس امتحان سے ہر ایک گزارا جائے گا

 اس امتحان سے ہر ایک گزارا جائے گا

بدن لباس ہے، جس کو اتارا جائے گا

کسی کا کچھ نہیں جائے گا جانے والے سن 

تمہارے جانے سے سب کچھ ہمارا جائے گا

فضائے کوفۂ نا مہرباں بلاتی ہے

مجھے بھی دشتِ مصیبت میں مارا جائے گا

وہیں تلک ہے میاں! آسرا صداؤں کا

ندی کے ساتھ جہاں تک کنارا جائے گا

کسی جمال کے بندے میں دفن ہے شہباز

وہ جس مقام سے سورج ابھارا جائے گا


شہباز گردیزی

No comments:

Post a Comment