اس امتحان سے ہر ایک گزارا جائے گا
بدن لباس ہے، جس کو اتارا جائے گا
کسی کا کچھ نہیں جائے گا جانے والے سن
تمہارے جانے سے سب کچھ ہمارا جائے گا
فضائے کوفۂ نا مہرباں بلاتی ہے
مجھے بھی دشتِ مصیبت میں مارا جائے گا
وہیں تلک ہے میاں! آسرا صداؤں کا
ندی کے ساتھ جہاں تک کنارا جائے گا
کسی جمال کے بندے میں دفن ہے شہباز
وہ جس مقام سے سورج ابھارا جائے گا
شہباز گردیزی
No comments:
Post a Comment