آج ملت ہے پریشاں
ملتِ احمدﷺ پریشاں ہے کرے تو کیا کرے
حالِ دل کس کو سنائے کس سے اب شکوہ کرے
اپنے حالِ زار پر کیا رات دن رویا کرے
ناخنِ تدبیر سے مشکل کا حل پیدا کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
ہر طرف ظلم و ستم کی آندھیاں ہیں دیکھیے
بدگمانی، تہمتیں، رسوائیاں ہیں دیکھیے
ہر قدم حق تلفیاں، ناکامیاں ہیں دیکھیے
کیوں ہیں ہم سے بدگماں سب بس یہی سوچا کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
ہے کسی کا مشورہ علم و ہنر آتا ہے کام
کوئی کہتا ہے حکومت میں بناؤ تم مقام
کہہ رہا ہے کوئی لے لو دشمنوں انتقام
ہر گھڑی خطرات سے خدشات سے جوجھا کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
رہبروں کا جو بھی دعویٰ ہے مکمل جھوٹ ہے
جتنے بھی ہمدرد ہیں آپس میں ان میں پھوت ہے
بھر رہے ہیں اپنا اپنا پیٹ برپا لوٹ ہے
ڈھونگ، مکاری کو ان کی کوئی بے پردہ کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
کس قدر مایوسیوں کی چھائی ہے ہم پر گھٹا
اپنے ہی اعمال کی شاید ملی ہم کو سزا
نا خدا ناراض ہے، ناراض ہے ہم سے خدا
فکرِ عقبیٰ چھوڑ کر جب خواہشِ دنیا کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
دیکھ سلطانی تو ناداں ہے فقیری میں چھپی
دین و دنیا کی ترقی حکمِ ربّی میں چھپی
عزت و رفعت تِری ہے نقشِ نبویؐ میں چھپی
کس لیے آہ و بکا ہے کیوں تو واویلا کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
چھوڑ کر کلمے کی دعوت ایک ہو سکتے نہیں
اور سنت چھوڑ کر ہم نیک ہو سکتے نہیں
چھوڑ کر ہم دین کو کچھ دیکھ ہو سکتے نہیں
اپنے خوں سے دینِ حق کو کوئی تو سینچا کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
توڑ کر حکمِ الٰہی مت گزارو زندگی
جس طرح اصحاب نے کی تھی کرو تم بندگی
نورِ ایمانی سے ہی مٹ جائے گی سب تیرگی
قادرِ مطلق ہے وہ صحرا کو بھی دریا کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
بس یہی ہے التجا کہتا ہے تم سے یہ سراج
ہونگے سارے مسئلے حل جو بھی ہیں درپیش آج
ہاں مگر یہ شرط ہے اسلام ہی ہو سر کا تاج
ماسوا اللہ کے مت غیر کو سجدہ کرے
ذہن میں ہلچل ہے اک آخر مسلماں کیا کرے
سراج الدین گلاؤٹھوی
No comments:
Post a Comment