غم جاناں جہاں لکھا گیا ہے
وہیں پر رائیگاں لکھا گیا ہے
جہاں آباد ہے یادوں کی بستی
اسی کو دشت جاں لکھا گیا ہے
ستم اپنوں کے ظاہر ہو گئے ہیں
مِرا درد نہاں لکھا گیا ہے
میں اپنے ہی مقدر میں نہیں ہوں
مجھے آ خر کہاں لکھا گیا ہے
تِرے قربان میری فکر مثبت
نہیں لکھنا تھا ہاں لکھا گیا ہے
وہ میری خامشی سے ڈر رہے ہیں
جنہیں اہل زباں لکھا گیا ہے
صلہ یہ تجھ میں رہنے کا ہے شاید
مجھے جو بے مکاں لکھا گیا ہے
تہذیب ابرار
No comments:
Post a Comment