Friday 28 October 2022

غم جاناں جہاں لکھا گیا ہے

 غم جاناں جہاں لکھا گیا ہے

وہیں پر رائیگاں لکھا گیا ہے

جہاں آباد ہے یادوں کی بستی

اسی کو دشت جاں لکھا گیا ہے

ستم اپنوں کے ظاہر ہو گئے ہیں

مِرا درد نہاں لکھا گیا ہے

میں اپنے ہی مقدر میں نہیں ہوں

مجھے آ خر کہاں لکھا گیا ہے

تِرے قربان میری فکر مثبت

نہیں لکھنا تھا ہاں لکھا گیا ہے

وہ میری خامشی سے ڈر رہے ہیں

جنہیں اہل زباں لکھا گیا ہے

صلہ یہ تجھ میں رہنے کا ہے شاید

مجھے جو بے مکاں لکھا گیا ہے


تہذیب ابرار

No comments:

Post a Comment