لاکھوں میں ایک ہے تُو بڑی بے مثال ہے
مہ تاب سے بھی کم کہاں تیرا جمال ہے
الجھا ہوا ہوں لفظوں کے میں تانے بانے میں
یہ شعر بھی تو لفظوں کا پیچیدہ جال ہے
اپنی بلندی پر تجھے اتنا ہے ناز کیوں
ہر ایک کو یہاں پہ عروج و زوال ہے
یہ زخم، طنز کے ہیں، نہ بھر پائیں گے
کبھی زخموں کا ایسے ہوتا کہاں اندمال ہے
وہ شاخ ٹوٹ جانے سے بچ جاتی ہے سدا
سرکش ہوا کے سامنے جھکتی جو ڈال ہے
دنیا تِری اداؤں پہ ہو گی نہ کیوں فدا
آنکھیں غزال جیسی ہیں ناگن سی چال ہے
تجمل حسین زاہد
No comments:
Post a Comment