Tuesday, 1 November 2022

ہر کسی آنکھ کا بدلہ ہوا منظر ہو گا

 ہر کسی آنکھ کا بدلہ ہوا منظر ہو گا

شہر در شہر مسیحاؤں کا لشکر ہو گا

آیئنہ رو ہے اگر دل تو حفاظت کیجے

کس کو معلوم ہے کس ہاتھ میں پتھر ہو گا

لے کے پیغامِ خزاں آیا ہے میرے در پہ

وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہو گا

پھر سیاست کی مہک آنے لگی ہے مجھ کو

جانے اب کون مِرے شہر میں بے گھر ہو گا

چھو کے دیکھو تو سہی اس میں نمی باقی ہے

یہ جو صحرا ہے کسی وقت سمندر ہو گا


عمران سائل

No comments:

Post a Comment